Sunday, December 5, 2010
Thursday, December 2, 2010
asfandiyar wali khan offer for president(presidency seat) news by wikileaks
PESHAWAR: The Awami National Party’s chief Asfandyar Wali Khan was offered the post of president but he turned it down, Khyber Pakhtunkhwa’s Information Minister Mian Iftikhar Hussain said here on Wednesday, confirming a disclosure made in a US diplomatic cable released by WikiLeaks.
“Asfandyar Wali Khan received the offer to become the president but he declined,” he said in reply to a question.
“Our party didn’t have the support required for the post and we could not accept the offer,” he said.
The cable released by WikiLeaks said the offer had been made by army chief Gen Ashfaq Parvez Kayani.
“The ANP believed that the post of the president should be held by the party having the required number of seats in parliament,” the minister said.
However, he said, it was a matter of immense pride that a Pakhtun leader had been offered the job.He (Asfandyar) consulted the party and it was decided to decline the offer because it would have been inappropriate to hold a post to which it was not entitled constitutionally.
Wednesday, December 1, 2010
maulana fazal rehman leaked by wikileaks
- فضل الرحمان وزیراعظم بننا چاہتے تھے،وکی لیکس
وکی لیکس کی جانب سے پاکستان سے متعلق سنسنی خیز انکشافات کاسلسلہ جاری ہے۔ وکی لیکس کی جانب سے جاری ہونے والے تازہ انکشافات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے دو ہزار سات میں وزیراعظم بننے کےلئے امریکی سفیر سے حمایت مانگی اور اشارہ دیا کہ اسمبلی میں ان کی پارٹی کے ووٹ برائے فروخت ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن کے اعزاز میں دیئے گئےعشائے میں کہاتھاکہ انہیں وزیراعظم بنانے میں مدد کی جائے ۔ امریکی سفارتخانےکے مراسلے کے مطابق نوازشریف نے کئی بار کہاکہ وہ امریکہ کے حامی ہیں ۔ شریف خاندان نے سیاسی ترقی کےلئے فوج اور دیگراداروں کا استعمال کیا ۔ نوازشریف نے جنرل کیانی کو آرمی چیف بنانے پر این ڈبلیو پیٹرسن کا شکریہ بھی ادا کیاتھا۔
وکی لیکس نے انکشاف کیاہے کہ پاکستان کے قبائیلی علاقوں میں امریکی اسپیشل فورسز کے سولہ اہلکار پاک فوج کے ساتھ ملکر آپریشن میں مصروف ہیں، اور ڈرون حملوں میں بھی معاونت کرتے ہیں۔ اس سے پہلے جاری ہونے والی ایک دستاویزات کے مطابق جنرل کیانی لانگ مارچ کے دوران نواز شریف کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لئے صدر آصف زرداری کو عہدے سے ہٹانا چاہتے تھے۔جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ اگر وہ صدر زرداری کو پسند نہیں کرتے تو نواز شریف کو بھی قابل اعتبار نہیں سمجھتے۔زرداری کے جانے کی صورت میں اسفند یار ولی نئے ممکنہ صدر ہوسکتے تھے جب کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اپنے عہدے پر بدستور فائض رہتے تاہم برطانوی مداخلت کی وجہ سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات مذاکرات کے ذریعے طے پاگئے۔